یہ حقیقت ہے کہ کچھ مدت تک یہ بات نا قابل قیاس سمجھی جاتی تھی کہ مسلمان دین حق سے منحرف ہوکر کوئی اور مذہب قبول کر لیں
لیکن جہالت اور پس ماندگی 'غربت' یا غفلت کی وجہ سے اب صورت حال خاصی بدل چکی ہے بعض کم فہم اور غافل مسلمان ارتداد کی چنگل میں مبتلا نظر آنے لگے ہیں
اسباب جو بھی ہوں ان حالات میں دینی تحریکوں جماعتوں تنظیموں اداروں کا اولین فریضہ ہے کہ وہ اس کے سد باب کے لئے باہم سر جوڑ کر بیٹھیں اور مسلمانوں میں شعور پیدا کریں
عاجز کا ناقص خیال ہے کہ اگر ہم ایسے فتنوں سے آنکھیں بند کر لیں اور مسلم معاشرہ میں فتنہ ارتداد کو گھسنے کا موقع مل گیا تو پھر یہ جڑ پکڑ جاۓ گا بعد میں اس کا تدارک دشوار ہوجاۓ گا
ضرورت ہے کہ ہم خواب غفلت سے بیدار ہوں اور اللہ تعالی نے ہمیں جس دین کا خدمت گار بنایا ہے اس کی حفاظت اور اشاعت کے لئے کمر بستہ ہوجائیں اور اسی کے ساتھ بکثرت دعا کرتے ہیں
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَّـدُنْكَ رَحْـمَةً ۚ اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ (سورۃ آل عمران: 8)
اے رب ہمارے! جب تو ہم کو ہدایت کر چکا تو ہمارے دلوں کا نہ پھیر اور اپنے یہاں سے ہمیں رحمت عطا فرما، بے شک تو بہت زیادہ دینے والا ہے
ہم یہاں فتنۂ ارتداد کے چند اسباب اور حل پیش کررہے ہیں جو درج ذیل ہیں مسلم معاشرہ سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ اگر یہ حقیقت پر مبنی محسوس ہو تو ان پر سنجیدگی سے غوو فکر کریں اور اس فتنۂ کے تئیں زمینی سطح پر امت میں کام کریں
ارتداد کے اسباب :-
1۔ غربت اور جہالت( بھوکے پیٹ کوئی نصیحت اثر نہیں کرتی)
2۔ اسمارٹ فون کے استعمال پر والدین کی عدم توجہ
3۔ کارٹون کے ذریعہ بچوں کی ذہن سازی و عقائد پر حملے
4۔ مخلوط تعلیمی نظام
5۔ لڑکے لڑکیوں کی دوستیاں اور والدین کی لا پرواہی
6۔ اعلیٰ تعلیم کے لئے شادیاں نہ کرنا
7۔ مصرفانہ شادیوں کا رواج
8۔ بچیوں کو حد سے زیادہ آزادی دینا
9۔ معاشرے میں زنا کے متعلق عدم توجہی
10۔ اوپن رلیشن شپ کو نظر انداز کرنا
11۔ ویلنٹائن ڈے منانے سے بچوں کو نہ روکنا
12۔ مخلوط ماحول میں ملازمت
13۔ گھر میں دینی ماحول کا نہ ہونا
14۔ خراب ماحول کا اثر
15۔ مذہب بیزاری
16۔ والدین کا اپنی اولاد کو وقت نہ دے پانا
17۔ مسلم معاشرہ میں لڑکیوں کی رہنمائی میں عدم توجہی
18۔ آپسی اتحاد واتفاق میں کمی ( جن کا منفی اثر بچوں کی ذہانت پر پڑتاہے )
ارتداد کاحل :-
( مسلم معاشرے کی ذمہ داریاں)
1۔ اس فتنہ کی صحیح پہچان ( یہ ایک معاشرتی مسئلہ ہے)
2۔ تمام مسلم معاشرہ مل کر سنجیدگی سے اس مسئلہ پر غور وفکر کریں
3۔ پر امن طریقے سے، اتحاد کے ساتھ ، اس مسئلہ کو اس طرح حل کریں کہ دائیں ہاتھ کی نیکی کا پتا بائیں بازو کو نہ چلیں
4۔ اس بیداری کو اور ذمہ داری کو سوشل میڈیا تک پہچانے یا تحریر لکھ کر مطمئین نہ ہوجائے بلکہ یہ کام زمینی سطح پر عملاً کیا جائے
5۔ امت مسلمہ میں غربت بہت سنگین مسئلہ ہے اس کے لیے تمام مکاتب فکر اتحاد کے ساتھ سامنے آئے اور اسے حل کریں ( بھوکے پیٹ کوئی نصیحت اثر نہیں کرتی ، بعض لڑکیاں غربت سے جسم فروشی تک پہنچ جاتی ہے)
6۔ مسلسل محنت کا عزم کریں
7۔ اس بات کا اپنے دل و دماغ میں شدید احساس رکھیں یہ آگ آپ کے گھر تک بھی پہنچ سکتی ہیں
8۔ اس بات کا اطمینان رکھیں کہ یہ نیکیاں رائیگاں نہیں جائے گی
9۔ خواتین کی اجتماعی اور انفرادی رہنمائی کا نظم مسلم معاشرہ کریں
10۔ مسلم معاشرہ مخلوط تعلیمی نظام کو بدل کر غیر مخلوط تعلیمی نظام قائم کریں، ( یہ اتحاد امت کے بغیر نا ممکن ہے)
11۔ غیر مخلوط ماحول میں ملازمت
انفرادی ذمہ داریاں :-
1۔ والدین بچوں کی دینی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیں
2۔ اپنی اولاد پر اعتماد کریں اور اولاد میں اعتماد پیدا کریں
3۔ لڑکیوں کے ساتھ مشفقانہ برتاؤ کریں
4۔ اولاد کو با وقار بنانے کی کوشش کریں
5۔ رشتہ نا آنے کی صورت میں لڑکیوں پر طعن و تشنیع سے پرہیز کریں بلکہ ان کے سب سے بہترین خیرخواہ بننے کی کوشش کریں
5۔ نکاح کی بنیاد دین داری پر رکھیں
6۔ جہیز کی رسم کو اپنے گھروں سے ختم کریں شادیاں سنت کے مطابق کرائیں
7۔ شرعی پردہ کو گھروں میں نافذ کریں "حیاء و پاک دامنی" سے اپنی اولاد کو روشناس کرائے
8۔ بچوں کے دوستوں اور سہیلیوں پر خاص نظر رکھیں
9۔ والدین بچوں کے سامنے لڑائی جھگڑوں سے پرہیز کریں
10۔ بچوں کے لئے وقت نکالیں انھیں فتنوں کے بارے میں آگاہ کریں
11) اولاد کے درمیان برابری کا سلوک کریں۔